کبھی رک گئے کبھی چل دیے کبھی چلتے چلتے بھٹک گئے
یونہی ساری عمر گزار دی ہو نہی زندگی کے ستم دیے
کبھی نیند میں کبھی ہوش میں تو جہاں ملا تجھے دیکھ کر
نا نظر ملی نازباں ملی یونہی سر جھکا کے گزر گئے
کبھی زلف پر کبھی چشم پر کبھی تیرے خسین وجود پر
جو پسند تھے میرے کتاب میں وہ شعر سارے بکھر گئے
کبھی عرش پر کبھی فرش پر کبھی ان کے در کبھی دربدر
غم عاشقی تیرا شکریہ ہم کہاں کہاں سے گزر گئے
Khabi ruk gye kbi chl dye kbi chlty chlty bhtk gye
Younhi sari umar guzar di younhi zndagi k situm sahy
Khbi nind me khabi hosh me tu jahan mila tujy dek kr
Na nazr mili na zaban mili younhi sar jukha k guzar gye
0 Comments